خلائی ملبہ
انسانی ایجادات کا ایک گروہ اور نظام شمسی اور زمین کے سیاروں کے گرد مدار میں تیرتے ہوئے مصنوعی سیاروں کی باقیات / From Wikipedia, the free encyclopedia
خلائی ملبہ (انگریزی میں: Space debris یا space junk) انسان کے ایجاد کردہ آلات اور مصنوعی سیاروں کی وہ باقیات ہے جو نظامِ شمسی کے سیاروں کے مداروں میں گردش کر رہا ہے، اس خلائی ملبہ کا زیادہ تر حصہ نظام شمسی کے سیارے زمین کے گرد گردش کرتا ہے، اس میں ہر وہ چیز شامل ہے جس کی خلاء میں ضرورت باقی نہیں رہی جیسے کوئی خراب مصنوعی سیارہ یا خلائی راکٹوں کے بعض حصے وغیرہ، یہ خلائی ملبہ چھوٹے بڑے حصوں میں موجود ہو سکتا ہے جیسے خلائی جہازوں کے پینٹ کے ٹکڑے۔
رفتہ رفتہ خلائی ملبہ ناسا جیسے خلائی تحقیق کے اداروں کی توجہ حاصل کرنے لگا جیسے، کیونکہ یہ خلائی ملبہ مصنوعی سیاروں اور خلائی جہازوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ خلائی ملبے کے اکثر حصے 8 کلومیٹر فی سیکنڈ (کوئی 28800 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی خطرناک رفتار سے زمین کے گرد گردش کرتے ہیں، اس رفتار میں یہ خلائی ملبہ چاہے کتنا ہی چھوٹا کیوں نہ ہو خلائی جہازوں اور مصنوعی سیاروں کے ڈھانچوں میں سوراخ کردینے کے لیے کافی ہے بلکہ ان سے خلاء نوردوں کی زندگیوں کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، اس رفتار گردش کرنے والا ٹینس کی بال کے حجم کا کوئی جسم 25 ڈائنامائٹ کے برابر تباہی کی قدرت رکھتا ہے جبکہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس رفتار سے گردش کرنے والا والا مٹر کے دانے کے برابر کے کسی جسم کے ٹکرانے کی قوت 100 کلومیٹر (60 میل) کی رفتار سے چلنے والے 181 کلو گرام وزنی جسم کے برابر ہو سکتی ہے جو یقیناً انتہائی خطرناک ہے۔،[1]. ایک اندازے کے مطابق انسانی اختراعات کا زمین کے مدار میں 5.5 ملین کلو گرام وزنی خلائی ملبہ موجود ہے جن میں تقریباً ایک ملین جسم ایک ملی میٹر سے زیادہ[2] [3] جبکہ 300000 جسم ایک سینٹی میٹر سے زیادہ اور 13000 جسم ٹینس کی بال سے زیادہ بڑے ہیں[2]. ناسا کا خیال ہے کہ اگر خلائی ملبہ میں کمی کی ہدایات پر عمل نہیں کیا گیا تو اگلے 200 سالوں میں زمین کے نچلے مدار میں خلائی ملبہ میں 75٪ تک اضافہ ہوگا۔[4]