شمسی توانائی
From Wikipedia, the free encyclopedia
انسانی زندگی کی نقل و حرکت کا خاصا انحصار توانائی پر ہے۔ آج جس بڑے پیمانے پر توانائی کا استعمال ہو رہا ہے اس سے خدشہ یہ ہے کہ توانائی کے ذخائر بہت دنوں تک ہمارا ساتھ نہیں دے سکیں گے۔ توانائی کے یہ ذخائر اور ذرائع ماحول کو بھی آلودہ کر رہے ہیں۔ ہمیں توانائی کے نئے متبادل تلاش کرنے ہوںگے تاکہ توانائی کے ساتھ ساتھ ماحول کو بھی آلودگی سے بچایا جاسکے اور یہ تبھی ممکن ہے جب ہم تیل، کوئلہ، لکڑی اور گوبر کے علاوہ دھوپ، ہوا، پانی اور دیگر توانائی کے قدرتی ذرائع کا استعمال کریں۔ مزید برآں شمسی توانائی جو کبھی نہ ختم ہونے والا ذریعہ ہے۔ روایتی توانائی کے ذرائع ہیں کوئلہ، معدنی تیل، لکڑی اور گوبر وغیرہ جب کہ غیر روایتی توانائی حاصل کرنے کے ذرائع ہیں شمسی توانائی، آبی یا موجی توانائی، ہوائی توانائی،پودوں سے پٹرول کشید کرکے توانائی حاصل کرنا، جوہری توانائی، بائیو گیس اور ارضی حرارتی توانائی۔ کوئلہ، معدنی تیل اور برقاب— توانائی حاصل کرنے کے تین اہم وسائل ہیں جن میں جوہری توانائی کا اضافہ ابھی حال میں ہوا ہے۔ کوئلہ توانائی کے حصول یا صنعتی ایندھن کا سب سے بڑا وسیلہ ہے۔ کوئلے کی تین قسمیں ہیں۔ اینتھرا سائیٹ، بِیٹُومینس اور لگنائیٹ۔ ان سب میں سب سے عمدہ قسم اینھتراسائیٹ کی ہوتی ہے جس میں دھواں کم نکلتا ہے اور بہت گرمی دیتا ہے۔ دوسری قسم میں دھواں نسبتاً زیادہ نکلتا ہے مگر یہ بھی کافی گرمی دیتا ہے۔ تیسری قسم میں آنچ کم اور دھواں بہت ہوتا ہے۔ بجلی پیدا کرنے کے لیے ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔ کوئلے کے علاوہ قدرتی تیل یا پٹرولیم توانائی حاصل کرنے کا دوسرا ذریعہ ہے۔ اور یہ نہایت کار آمد ایندھن بھی ہے۔ کچے قدرتی تیل سے ہمیں مٹی کا تیل، ڈیزل، پٹرول، اسپرٹ، کھانا پکانے کی گیس وغیرہ حاصل ہوتی ہے۔ ہماری روزانہ کی زندگی میں قدرتی تیل اور اس سے بنی ہوئی اشیا کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔ اسکوٹر، موٹر سائیکل، کار، بسیں، ریل گاڑیاں، جہاز، ہوائی جہاز ملیں اور فیکٹریاں وغیرہ پٹرول اور ڈیزل سے چلتے ہیں۔ غرض یہ کہ قدرتی تیل یا پٹرولیم ہماری معاشی زندگی کی شہہ رگ ہے۔ زمین کی گہرائیوں میں حرارت کا بے شمار خزانہ دفن ہے۔ ماہرین ارضیات کے مطابق زمین کی اس پپڑی کے نیچے درجہ ¿ حرارت 7200oF یعنی 4000 سینٹی گریڈ ہے۔ حرارت اکثر آتش فشانو ں کے علاوہ زمین کے مختلف حصوں سے خارج ہونے والی بھاپ کی شکل میں بھی ظاہر ہوتی رہتی ہے۔ 1904 میں Geo-Thermal Energy کو کام میں لانے کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔ زمین کے اندر کی بھاپ کو پائپ کے ذریعے چرخاب تک لایا گیا اور اس سے بجلی پیدا کی گئی۔ زمین اندر سے بہت گرم ہے اور اس میں جگہ جگہ پر گرم پانی کی دھار یا سوکھی بھاپ کی تیز دھار پھوٹتی رہتی ہے۔ اس حرارت کو اگر توانائی میں بدل دیا جائے تو ہزاروں سال تک توانائی کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ کوئلہ سے پٹرول بنانے کا طریقہ جنوبی افریقہ میں شروع ہوا۔ وہاں کوئیلے کی کانیں وافر مقدار میں کوئلہ فراہم کر سکتی ہیں مگر یہ طریقہ بہت مہنگا ہے اور اس میں کوئلے کی کھپت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ کوڑا کرکٹ سے بھی توانائی پیدا کی جا سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق امریکا میں سالانہ 25 کروڑ ٹن کوڑا پھینکا جاتا ہے۔ اس سے دس کروڑ ٹن کوئلے کے برابر توانائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ پودوں سے بھی پٹرول حاصل کیا جاتا ہے۔ ماہرین کی تحقیق کے مطابق گنے کے رس سے الکوہل (Alcohal) بنائی جاتی ہے اور اس الکوہل کو بطور پٹرول استعمال کرکے گاڑی چلائی جا سکتی ہے۔ دنیا بھر میں پودوں سے الکوہل کا سب سے زیادہ ایندھن پیدا کرنے والا ملک برازیل ہے کیونکہ وہاں گنا بہت پیدا ہوتا ہے۔ اس تکنیک کا ہمارے ملک میں بھی استعمال ہو رہا ہے۔ عہد حاضر کے سائنس داں سورج کی روشنی سے توانائی حاصل کرنے کے تجربات میں مصروف ہیں اور کافی حد تک انھیں کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے۔ ہوا کی طاقت کا استعمال دنیا کے کچھ ممالک نے آٹے کی چکیوں کو چلاکر کیا ہے۔ بہتے ہوئے پانی کوباندھ کے ذریعے روک کر بہت اونچائی سے گرا کر بجلی پیدا کرتے ہیں۔ اگر سائنسی ترقی اسی رفتار سے ہوتی رہی تو وہ دن دور نہیں جب سورج کی روشنی سے طاقت حاصل کرکے ہر وہ کام کیا جائے گا جو آج قدرتی تیل سے ہو رہا ہے اور جس کے ذخائر محدود ہیں۔ شمسی توانائی کبھی نہ ختم ہونے والی توانائی ہے۔
اس مضمون میں ویکیپیڈیا کے معیار کے مطابق صفائی کی ضرورت ہے، |