مثنوی مولانا روم
From Wikipedia, the free encyclopedia
مثنوی مولانا رُوم" جو "مثنوی مولوی معنویسے بھی معروف ہے یہ کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کوپیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد، (جیسا کہ کشف الظنون صفحہ 1589 جلد 2 مکتبہ طباعت دار احیاء التراث العربی بیروت لبنان میں ہے) 26660 عدد ہے۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ
باقی ایں گفتہ آید بی گماں
در دل ہر کس کہ باشد نور جاں
اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے نے بہت لوگوں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے
اے ضیا الحق حسام الدیں سعید
دولتت پائندہ عمرت بر مزید