مروان الثانی
آخری اموی خلیفہ بنو امیہ دمشق / From Wikipedia, the free encyclopedia
مروان ثانی بنو امیہ کا آخری حکمران تھا۔ 740ء میں خلیفہ بنا۔ مروان عمر رسیدہ، تجربہ کار، مستقل مزاج اور بہادر خلیفہ تھا۔ جب تخت نشین ہوا اس وقت اموی حکومت درہم برہم ہو چکی تھی۔ خود اموی حکومت میں اختلافات پیدا ہو چکے تھے۔ دربار شام مختلف گروہ بندیوں میں بٹ چکاتھا۔ مضری اور یمنی قبائل کی کش مکش نے خانہ جنگی کی سی کیفیت پیدا کر دی تھی۔ خارجی الگ سرگرم عمل تھے اور سب سے بڑھ کر دعوت عباسی سارے ملک میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی تھی اور اس کے داعی ملک کے کونے کونے میں گھوم پھر کر عوامی جذبات کو امویوں کے خلاف بھڑکا کر اپنی کامیابی کے لیے راہ ہموار کر رہے تھے۔
| |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
تاریخ پیدائش | سنہ 688ء | ||||||
وفات | 6 اگست 750ء (61–62 سال) فسطاط | ||||||
وجہ وفات | سر قلم | ||||||
طرز وفات | قتل | ||||||
شہریت | سلطنت امویہ | ||||||
والد | محمد بن مروان | ||||||
خاندان | خلافت امویہ | ||||||
مناصب | |||||||
خلیفہ سلطنت امویہ (14 ) | |||||||
برسر عہدہ 4 دسمبر 744 – 25 جنوری 750 | |||||||
| |||||||
دیگر معلومات | |||||||
استاذ | الجعد بن درہم | ||||||
پیشہ | عسکری قائد ، سیاست دان ، گورنر ، خلیفہ | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | عربی | ||||||
درستی - ترمیم |
اموی حکومت کی بنیاد اور اساس عرب تھے۔ ان کی ساری کامرانیاں فوج کی وفاداریاں اور اتحاد پر مبنی تھیں۔ لیکن بدقسمتی سے اب عربوں کی قدیم قبائلی عصبیتں جاگ اٹھی تھیں اور وہ باہم دست و گریباں تھے۔ یمنی اور مضری ایک دوسرے کے جانی دشمن تھے لٰہذا فوج کی وفاداریاں بھی بٹ چکی تھیں۔ مروان نے تخت نشین ہونے کے بعد دمشق کی بجائے حران کو دار الخلافہ بنایا۔ اس تبدیلی نے شامیوں کے حاسدانہ جذبات کو برانگیختہ کیا اور وہ مروان کے خلاف متحد ہو گئے۔ اس تفریق سے عباسی داعیوں نے خوب فائدہ اٹھایا۔ اگر شامی اپنی وفاداری اور اطاعت سے روگردانی نہ کرتے مضری اور یمنی قبائل خانہ جنگی میں مبتلا نہ ہوتے تو مروان کو عباسی دعوت کچل چینے کے لیے وقت اور وقت دونوں حاصل ہو جاتے اور ایسی صورت میں خلافت بنو امیہ کے قائم رہنے کے امکانات ہو سکتے تھے لیکن چونکہ مروان اپنی گوناگوں مصروفیات کی بنا پر عباسی تحریک کو بروقت نہ دبا سکا لٰہذا انھوں نے بڑھ کر اموی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔