پرایوت چان او چا
وزیر اعظم تھائی لینڈ / From Wikipedia, the free encyclopedia
پرایوت چان او چا (سابقہ ہجے پرایوتھ چان اوچا؛ (تائی لو: ประยุทธ์ จันทร์โอชา)؛ پیدائش 21 مارچ 1954ء) ایک تھائی سیاست دان، رائل تھائی آرمی کے سبکدوش شدہ جرنیل افسر،[9] نیشنل کونسل فار پیس اینڈ آرڈر (این سی پی او) کے سربراہ اور موجودہ وزیر اعظم تھائی لینڈ ہیں۔ کونسل جس کے ذریعے انھوں نے خود اور دوسرے جُنتا اراکین کو مقرر کیا، کے پاس وزیر اعظم کو نامزد کرنے اور وزارت عظمیٰ کے عہدوں کو کنٹرول کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔
پرایوت چان او چا | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(تائی لو میں: ประยุทธ์ จันทร์โอชา) | |||||||
مناصب | |||||||
وزیر اعظم تھائی لینڈ [1][2] (29 ) | |||||||
برسر عہدہ 24 اگست 2014 – 24 اگست 2022 | |||||||
| |||||||
وزیر اعظم تھائی لینڈ [3][4][2] | |||||||
برسر عہدہ 30 ستمبر 2022 – 22 اگست 2023 | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 21 مارچ 1954ء (70 سال)[5][6][7] ناکھون راتچاسیما صوبہ [8] | ||||||
شہریت | تھائی لینڈ | ||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | سیاست دان ، فوجی افسر | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | تھائی زبان | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
عہدہ | جرنیل | ||||||
دستخط | |||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | ||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
پرایوت رائل تھائی آرمی کے سابق کمانڈر ان چیف ہیں، اس عہدے پر وہ اکتوبر 2010ء سے اکتوبر 2014ء تک فائز رہے۔[10][11] بطور سربراہ تھائی فوج تقرری کے بعد پرایوت کو ایک مضبوط حامیِ بادشاہ اور سابق وزیر اعظم تھاکسن شیناواترا کا مخالف بتایا گیا تھا۔[12] ان کو فوج میں سخت سمجھا جاتا تھا، وہ ریڈ شرٹس کے اپریل 2009ء اور اپریل-مئی 2010ء کے مظاہرین کے خلاف فوجی کریک ڈاؤن کے مرکزی محرکین میں سے ایک تھے۔[13][14] بعد میں انھوں نے مظاہرین جو خونریز تصادم میں ہلاک ہو گئے تھے، کے رشتہ داروں سے بات[15] اور ینگلک شنواترا جو جولائی 2011ء کے پارلیمانی انتخابات جیتی تھیں، کی حکومت کے ساتھ تعاون[16] کرتے ہوئے اپنے چہرے کی یک رُخی تصویر کو اعتدال پسند کرنے کی کوشش کی۔
نومبر 2013ء میں شروع ہونے والے سیاسی بحران جس میں ینگلک شنواترا کی نگران حکومت کے خلاف مظاہرے ہوئے، کے دوران میں پرایوت نے دعویٰ کیا کہ فوج غیر جانبدار تھی،[17] اور فوجی بغاوت کا ارادہ نہیں تھا۔ مئی 2014ء تک وہ اس نہج پر پہنچ گئے کہ انھوں نے حکومت کو معزول کر دیا اور پھر نیشل کونسل فار پیس اینڈ آرڈر لیڈر کے طور پر ملک کا کنٹرول سنبھال لیا۔[18] انھوں نے عبوری آئین جاری کیا جس میں خود کو تمام طاقتیں دینے اور فوجی بغاوت کے لیے خود کو عفوِ عام کرنے کا اعلان تھا۔[19] اگست 2014ء میں قومی اسمبلی پر قابض فوجی افسران کی جانب سے غیر جمہوری طور پر پرایوت کو رائے شماری کے بعد وزیر اعظم منتخب کر لیا گیا۔[20][21]
اقتدار پر گرفت مضبوط کرنے کے بعد پرایوت نے مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیے۔[22] انھوں نے اپنے "بارہ اصول" تیار کیے[23][24] اور ان اصولوں کو اسکول کے بچوں کو پڑھانے کا حکم دیا[25] انھوں نے عوامی مراکز پر جمہوریت کے متعلق بحث اور اپنی حکومت پر تنقید کرنے پر پابندی عائد کی اور تھائی لینڈ میں آزادیِ اظہار پر سخت پابندیاں لگائیں۔[26]