ہاتھی
From Wikipedia, the free encyclopedia
ہاتھی جنگلی حیات میں جسیم اور طاقتور ترین ممالیہ جانور سمجھا جاتاہے۔[1] ہاتھی کی عام طور پر تین اقسام ہیں، افریقی بش ہاتھی، افریقی جنگلی ہاتھی (جسے عام طور پر افریقی ہاتھی بھی کہا جاتا ہے) اور ایشیائی ہاتھی، جسے انڈین ہاتھی بھی کہا جاتا ہے، جبکہ اس کی بقیہ اقسام برفیلے زمانے میں تقریباً 10،000 دس ہزار سال پہلے معدوم ہو چکی ہیں۔ جسام (Mammoths) اس کی معروف و معتبر مثال ہیں۔
ہاتھی دور: Pliocene–Recent | |
---|---|
Female African bush elephant | |
جماعت بندی | |
مملکت: | جانور |
جماعت: | ممالیہ |
الرتبة العليا: | Afrotheria |
طبقہ: | خرطوم دار |
خاندان: | فیلخن Gray, 1821 |
| |
خريطة إنتشار الكائن | |
| |
درستی - ترمیم |
ہاتھی کے عمومی حمل کی میعاد 22 مہینے ہوتی ہے، جو کسی بھی زمینی جانور کے مقابلے میں طویل ترین میعادِ حمل ہے۔ پیدائش کے وقت ایک ہاتھی کے بچے کا عمومی وزن 120 کلوگرام تک ہوتا ہے۔ ایک ہاتھی کی طبعی زندگی عموماً 70 سال تک ہوتی ہے، جبکہ کچھ ہاتھی اس سے زیادہ عرصے تک بھی زندہ رہتے ہیں۔ دنیا کا طویل العمر ہاتھی انگولا میں 1956ء میں دیکھا گیا تھا۔ ہاتھی وہ واحد جانور ہے جو چھلانگ نہیں لگا سکتا۔
ہاتھی خشکی کے سب سے بڑے جانور ہیں۔ آج کل ان کی تین اقسام ملتی ہیں: افریقی جھاڑیوں والا ہاتھی، افریقی جنگلی ہاتھی اور ایشیائی ہاتھی۔ اس کی ناپید اقسام میمتھ اور ماستوڈون کہلاتی ہیں۔ ان کی لمبی سونڈ، چوڑے کان، ستون نما ٹانگیں اور سخت مگر حساس بھوری کھال ہوتی ہے۔ سونڈ لٹکی ہوتی ہے جس کی مدد سے پانی اور خوراک کو منہ تک لانا اور مختلف چیزیں پکڑنا ممکن ہو جاتا ہے۔ بیرونی دانت کاٹنے والے دانتوں کی تبدیل شدہ شکل ہے اور ہتھیار اور آلے کے طور پر کام کرتے ہیں اور کھدائی اور چیزوں کو حرکت دینے میں مدد دیتے ہیں۔ افریقی ہاتھی کے کان زیادہ بڑے اور پشت مقعر ہوتی ہے جبکہ ایشیائی ہاتھیوں کے کان نسبتاً چھوٹے اور پشت ہموار یا مقعر ہوتی ہے۔
ہاتھی صحارا کے زیریں علاقے، جنوبی ایشیا اور جنوب مغربی ایشیا میں پھیلے ہوئے ہیں اور مختلف اقسام کے ماحول کے عادی ہیں۔ سبھی ہاتھی نباتات کھاتے ہیں اور قابل رسائی پانی کے قریب رہتے ہیں۔ ماحول پر اثر کے حوالے سے ان کو کی سٹون یا اہم ترین انواع میں گردانا جاتا ہے۔ ہاتھی مخلوط معاشرے میں رہتے ہیں اور مختلف خاندان ایک دوسرے سے رابطے استوار کرتے ہیں۔ مادائیں اپنے خاندانی گروہ میں رہتی ہیں جن میں ایک مادہ اور اس کے بچے یا کئی رشتہ دار ہتھنیاں اور ان کے بچے ہوتے ہیں۔ گروہ کی رہنما ہمیشہ مادہ ہوتی ہے جو عموماً سب سے معمر ہتھنی ہوتی ہے۔
بلوغت کی عمر کو پہنچ کر نر گروہ کو چھوڑ دیتے ہیں اور تنہا یا دوسرے نروں کے ساتھ رہنے لگتے ہیں۔ بالغ نر ہاتھی صرف افزائش نسل کی خاطر خاندانی گروہوں کے قریب آتے ہیں۔ اس دوران ان میں نر جنسی ہارمون بڑھ جاتے ہیں اور اس کیفیت کو مست کہا جاتا ہے۔ اس کیفیت کے دوران انھیں دیگر نروں سے لڑائی کرنے اور افزائش نسل میں اپنا کردار ادا کرنے کا موقع ملتا ہے۔ خاندانی گروہوں میں بچوں کو مرکزی اہمیت دی جاتی ہے اور بچے 3 سال تک ماں پر انحصار کرتے ہیں۔ آزاد حالت میں ہاتھی کی عمر 70 سال کے لگ بھگ ہوتی ہے۔ ان کا باہمی رابطہ چھونے، دیکھنے، سونگھنے اور آواز کے ذریعے ہوتا ہے اور ہاتھی انفراساؤنڈ اور سائزمک ذریعوں سے طویل فاصلوں تک ایک دوسرے رابطہ استوار کر سکتے ہیں۔ ہاتھی کی ذہانت کو پرائیمیٹس اور سیٹیشیئن کے برابر سمجھا جاتا ہے۔ انھیں اپنی ذات کا ادراک ہوتا ہے اور مرنے والے اور مرے ہوئے ساتھیوں کے تئیں جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔
افریقی جھاڑیوں والے ہاتھی اور ایشیائی ہاتھی معدومیت کے خطرے سے دوچار شمار ہوتے ہیں جبکہ افریقی ہاتھی کو معدومیت کے شدید خطرے کا دوچار گردانا جاتا ہے۔ ہاتھیوں کو سب سے خطرہ ہاتھی دانت کے شکار کی وجہ سے ہے۔ دیگر خطرات میں ان کے مسکن کی تباہی اور مقامی لوگوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپیں ہیں۔ ایشیا میں ہاتھی سے کام لیا جاتا ہے۔ ماضی میں ہاتھی جنگوں میں بھی استعمال ہوتے رہے ہیں اور چڑیا گھروں اور سرکس میں بھی ان کی نمائش کی جاتی ہے۔ انسانی ثقافت اور فنونِ لطیفہ، روایتی داستانوں، مذہب اور ادب وغیرہ میں انھیں اہم مقام حاصل ہے۔